Originally posted by فاروق سعید قریشی
View Post
۔
پاکستان اٹھارہ کروڑ عوام کا ملک ہے ، اور پر پاکستانی جو اس وطن سے محبت کرتا ہے، پریشان ہے۔ اور جو کچھ ہونے جارہا ہے، وہ ایک دن کا بویا ہوا نہیں بلکہ 67 سالون کا بویا ہوا ہے۔ بقول شاعر۔ ظلم پھر ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔
خون پھر خون ہے گرتا ہے، تو جم جاتا ہے۔
بقول تجزیہ نگار حسن نثار صاحب کے پاکستان ایک شکار گہ ہے، جہان انسانوں کا شکار کیا جاتا ہے۔ جہان ہر طاقت ور اپنے سے کمزور کا شکار کر رہا ہے۔ جہان اخلاقیات کو کوئی پیمانہ نہیں ہے۔
عمران خان ایک ایسا لیڈر ہے، جو عوام کے حقوق کی بات کرتا ہے، جو ایک سچا اور کھرا انسان ہے، جس نے اس ملک کو عزت وقار اور بہت کچھ دیا ہے۔ جو اور کسی پاکستان کے لیڈر نے نہیںدیا۔ یہ بھیڑئیے نما حکمران جن کے جسموں سے انسانی خون کی بو آتی ہے، جن لوگون نے انصاف، کردار، اخلاق، گفتار، کا کوئی پیمانہ نہین رکھا ہوا۔ اور نہ ہی انکے پاس ہے۔ گزشتہ 67 سالوں سے انسانوں کا گوشت نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں۔ ملک کے وصائل پر قابض ہیں۔
نومبر 30 ، 2014 کا دن انکی میتین آٹھانے کا دن ہے۔ اور انشاء اللہ پوری دنیا دیکھے گی، کہ اگر انہوں نے اسلام آباد میں ہونے والے پر امن احتجاج کو سبوتاڑ کرنے کی کوشش کی۔ تو پورا پاکستان اسکی لپیٹ مین ہوگا۔ اور ان انشاء اللہ ان کرپٹ اور درندوں کا شکار پاکستان کی عوام کریگی، اور انکی لاشین اسلام آباد مین اسمبلی ہال کئے سامنے لٹکی ہوئی ہونگی، اور سڑتی رہیں گی، اور کوئی ان کو کفن بھی نہیں دیگا۔
عمران خان صاحب کے بارے میں ، صرف یہ کہوں گا،
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پے روتی ہے۔
بڑی مشکل سے ہوتا ہے، چمن میں دیدور پیدا۔
آخر میں اتنا عرض کرونگا۔ عمران خان کے ساتھ، ہزاروں مظلوم ہین، جو ان بے غیرت حکمرانوں کی وجہ سے کہین بیماری، کہین بے روزگاری، کہین بھوک سے مر رہے ہیں، اگر 30 نومبر کو دو چار ہزار اور مر گئے، تو بھی یہ سودا مہنگا نہیں۔ پاکستانی عوام اسکے لئے بھی تیار ہین۔
لیکن اسکے بعد ان کا کیا ہوگا ۔ وہ یہ خود سوچین ، اور انکے ہاتھ مظبوط کرنے والے ، چاہے وہ پولیس مین ہوں، بیوروکریٹس ہو، سرکاری افسران ہوں۔ یا وہ جیالے گلو بٹ انکے پالتو کتے۔
نومبر 30 کو اسلام آباد گو نواز گو کے نعروں سے گونجے کا۔ اور تبدیلی آئے گی، اور ایک نےت پاکستان کی نوید لیکر آئے گی،
آخر میں دعا ہے، اللہ پاک سب ماؤن کے لالوں کو اپنی امان میں رکھے، اور ان ظالم ، بے غیرت حکمراون سے ہماری جان چھڑوائے۔ ( آمین آمین یا رب العالمیں)۔
پاکستان اٹھارہ کروڑ عوام کا ملک ہے ، اور پر پاکستانی جو اس وطن سے محبت کرتا ہے، پریشان ہے۔ اور جو کچھ ہونے جارہا ہے، وہ ایک دن کا بویا ہوا نہیں بلکہ 67 سالون کا بویا ہوا ہے۔ بقول شاعر۔ ظلم پھر ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔
خون پھر خون ہے گرتا ہے، تو جم جاتا ہے۔
بقول تجزیہ نگار حسن نثار صاحب کے پاکستان ایک شکار گہ ہے، جہان انسانوں کا شکار کیا جاتا ہے۔ جہان ہر طاقت ور اپنے سے کمزور کا شکار کر رہا ہے۔ جہان اخلاقیات کو کوئی پیمانہ نہیں ہے۔
عمران خان ایک ایسا لیڈر ہے، جو عوام کے حقوق کی بات کرتا ہے، جو ایک سچا اور کھرا انسان ہے، جس نے اس ملک کو عزت وقار اور بہت کچھ دیا ہے۔ جو اور کسی پاکستان کے لیڈر نے نہیںدیا۔ یہ بھیڑئیے نما حکمران جن کے جسموں سے انسانی خون کی بو آتی ہے، جن لوگون نے انصاف، کردار، اخلاق، گفتار، کا کوئی پیمانہ نہین رکھا ہوا۔ اور نہ ہی انکے پاس ہے۔ گزشتہ 67 سالوں سے انسانوں کا گوشت نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں۔ ملک کے وصائل پر قابض ہیں۔
نومبر 30 ، 2014 کا دن انکی میتین آٹھانے کا دن ہے۔ اور انشاء اللہ پوری دنیا دیکھے گی، کہ اگر انہوں نے اسلام آباد میں ہونے والے پر امن احتجاج کو سبوتاڑ کرنے کی کوشش کی۔ تو پورا پاکستان اسکی لپیٹ مین ہوگا۔ اور ان انشاء اللہ ان کرپٹ اور درندوں کا شکار پاکستان کی عوام کریگی، اور انکی لاشین اسلام آباد مین اسمبلی ہال کئے سامنے لٹکی ہوئی ہونگی، اور سڑتی رہیں گی، اور کوئی ان کو کفن بھی نہیں دیگا۔
عمران خان صاحب کے بارے میں ، صرف یہ کہوں گا،
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پے روتی ہے۔
بڑی مشکل سے ہوتا ہے، چمن میں دیدور پیدا۔
آخر میں اتنا عرض کرونگا۔ عمران خان کے ساتھ، ہزاروں مظلوم ہین، جو ان بے غیرت حکمرانوں کی وجہ سے کہین بیماری، کہین بے روزگاری، کہین بھوک سے مر رہے ہیں، اگر 30 نومبر کو دو چار ہزار اور مر گئے، تو بھی یہ سودا مہنگا نہیں۔ پاکستانی عوام اسکے لئے بھی تیار ہین۔
لیکن اسکے بعد ان کا کیا ہوگا ۔ وہ یہ خود سوچین ، اور انکے ہاتھ مظبوط کرنے والے ، چاہے وہ پولیس مین ہوں، بیوروکریٹس ہو، سرکاری افسران ہوں۔ یا وہ جیالے گلو بٹ انکے پالتو کتے۔
نومبر 30 کو اسلام آباد گو نواز گو کے نعروں سے گونجے کا۔ اور تبدیلی آئے گی، اور ایک نےت پاکستان کی نوید لیکر آئے گی،
آخر میں دعا ہے، اللہ پاک سب ماؤن کے لالوں کو اپنی امان میں رکھے، اور ان ظالم ، بے غیرت حکمراون سے ہماری جان چھڑوائے۔ ( آمین آمین یا رب العالمیں)۔